Monday, April 5, 2021

گزشتہ رات صوابی انٹر چینج کے قریب فائرنگ میں جج کو 2 خواتین اور ایک بچے سمیت شہید کیا گیا تھا۔

 



 گزشتہ رات صوابی میں جج کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ایف آئی آر میں عبدالطیف آفریدی ایڈوکیٹ اور ان کے بیٹے سمیت 6 

افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جب کہ ایف آئی آر میں ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔


تھانہ چھوٹا لاہور میں درج ایف آئی آر میں مقتول جج کے بیٹے عبدالماجد آفریدی نے بیان دیا ہے کہ میرے والد اور فیملی پشاور میں ماموں زاد کی شادی میں شرکت کیلئے آئے تھے، صوابی میں قیام و طعام کے بعد والد کی گاڑی کے پیچھے سے آنی والی دو گاڑیوں نے والد کی گاڑی پر فائرنگ کی، میں دوسری گاڑی میں پیچھے آ رہا تھا، والد کو قتل کرنے والوں کے ساتھ جائیداد کا تنازعہ تھا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تعینات جج جسٹس آفتاب آفریدی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سوات سے اسلام آباد جارہے تھے۔ صوابی کے انبار انٹرچینج نزد دریائے سندھ پل کے قریب نامعلوم ملزمان نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے۔ فائرنگ کے سبب جسٹس آفتاب، ان کی اہلیہ بی بی زینب، بیٹی کرن اور اس کا 3 سالہ بیٹا محمد سنان شہید ہوگئے تھے۔ جب کہ ڈی پی او صوابی نے بیان دیا تھا کہ  جج پر حملہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے، اور مقتولین کو گاڑی میں سوار ملزمان نے فائرنگ کا نشانہ بنایا ہے۔

No comments:

Post a Comment